گئے موسم میں جو کھِلتے تھے گلابوں کی طرح دل پہ اُتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے جل چکے ہیں مرے خیمے، مرے خوابوں کی طرح ساعتِ دید کے عارض ہیں گلابی اب تک اولیں لمحوں کے گُلنار حجابوں کی طرح وہ سمندر ہے تو پھر رُوح کو شاداب کرے ...
Read More »